نجی ملکیت کے وجود نے کیونکر جنم لیا ؟
جب کسی بلوان نے کھڑے ہو کر اپنی
انگلی اٹھا کر کہا کہ یہ زمین میری ہے اور پھر کوئی مزاحمت نہ ہونے پر اس کی ہو گئی۔ اب اس طرح سے وسائل اکٹھا ہونے کے بعد اسے چھن جانے کا خوف حاوی رہتا ہے۔ اس لیے پہرے دار مقرر کیے گئے اور بتدریج بے قاعدہ اور باقاعدہ ریاست وجود میں آئی۔ کچھ لوگ زیادہ لوگوں پر حکمرانی کرنے لگے۔
حکمران اقتدار کے مالک بن گئے اور عام لوگ رعایا کہلانے لگے۔ جب زمین پر ریاستی حدود کی لکیریں لگنے لگیں تو پھر ایک دوسرے کی زمین اور وسائل پر قبضے کی جنگ شروع ہوئی۔ ریاست وجود میں آنے سے قبل اس طرح کی جنگ و جدل کبھی نہیں ہوئی۔ پہلے اگر وسائل کے حصول کے لیے کبھی کبھار جھڑپیں ہوئی بھی ہوں گی تو مار دھاڑ کر کے آگے پیچھے نکل جاتے تھے، مگر اب ریاستی سرحدوں پر بندوق تانے جان پر کھیلنے کے لیے ڈٹے رہتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں لاکھوں بلکہ کروڑوں انسان جان سے جاتے رہتے ہیں۔
پہلی اور دوسری عالمی جنگ میں 5 کروڑ انسان قتل ہوئے۔ اس کے بعد کے دور میں ’’بلاواسطہ یا بالواسطہ امریکی سامراج کی مداخلت سے ڈھائی کروڑ انسان جان سے جاتے رہے (بقول پروفیسر نوم چومسکی) اور آج تک یہ جنگ جاری ہے۔ پہلی عالمی جنگ شروع ہونے پر روزالگزبرگ نے جنگ کی مخالفت کرنے پر کمیونسٹ پارٹی آف جرمنی نے انھیں پارٹی سے خارج کردیا تھا۔
دوسری عالمی جنگ میں جب سوویت یونین نے اتحادیوں کا حصہ بننے کی درخواست کی تو امریکا اور برطانیہ نے یہ شرط رکھی کہ سوویت یونین کمیونسٹ انٹرنیشنل (کومانتران) کو ختم کر دے، جسے اسٹالن نے قبول کیا اور اسٹالن نے بھی ایک شرط رکھی کہ اتحادی انارکسٹوں کی مخالفت کریں گے، جس پر اتحادی امریکا اور برطانیہ وغیرہ نے اس شرط کو اپنی ہی شرط سمجھتے ہوئے قبول کیا۔ گوگل نے انارکسٹ کا مطلب انتشار کے طور پر پروپیگنڈا کیا۔
دنیا بھر میں یعنی یورپ اور امریکا سے جاپان تک انارکسٹوں پر مظالم ڈھائے گئے لیکن انارکسٹوں نے کسی پر ظلم نہیں ڈھائے۔ پیرس کمیون، شکاگو کی مزدور تحریک، سیائل میں آئی ایم ایف کے اجلاس کے خلاف مظاہرہ، وال اسٹریٹ قبضہ تحریک، پیلی جیکٹ تحریک، امریکا کی سیاہ فام تحریک اور حالیہ امریکا کی مزدور تحریک یعنی کہ ہر جگہ انارکسٹوں پر مظالم ڈھائے گئے اور انھیں قتل کیا گیا، لیکن انارکسٹوں نے کبھی بھی کوئی پر تشدد تحریک نہیں شروع کی۔
آج دنیا کے مختلف خطوں، ملکوں اور براعظموں میں سرد جنگ، پرتشدد ہنگامے، ڈرون حملے، خودکش حملے، یہ سب کچھ مطلق قوتیں کر رہی ہیں۔ انارکسٹ پیداواری قوتوں، شہری اور محنت کش عوام کے ساتھ مل کر پرامن تحریک چلاتے ہیں، عالم عرب میں فلسطینیوں پر اسرائیل مسلسل مظالم ڈھا رہا ہے لیکن نام نہاد مہذب امریکا، یورپ اور جاپان خاموش ہیں۔ عراق، لیبیا، شام، بحرین اور یمن پر سامراجی مظالم ڈھا رہے ہیں جب کہ مہذب ریاستیں خاموش ہیں۔ برما اور سوڈان میں منتخب حکومت کا فوج نے تختہ الٹ دیا، سیکڑوں لوگوں کا قتل کیا جب کہ امریکا کا مدمقابل چین ان فوجی آمروں کی حمایت کرتا ہے۔
کیوبا، بولیویا، وینزویلا، شمالی کوریا اور ایران وغیرہ پر سامراجی معاشی پابندیاں لگا رکھی ہیں جب کہ عرب بادشاہتیں کھل کر اسرائیل کی حمایت کرتی ہیں اور انھیں کوئی غیر جمہوری نہیں کہتا۔ یہ ہے ریاستوں کا منافقانہ کردار۔ روس کی حزب اختلاف کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ انفرادی طور پر انارکسٹ ہیں، جو آج کل بیمار ہیں۔ روسی صدر پیوٹن نے ان کا موثر علاج کرانے کا اعلان کیا ہے مگر انارکسٹ کامریڈ نے اس خدشے کی وجہ سے منع کر دیا ہے کہ مخالفین علاج کے درمیان کچھ بھی کر سکتے ہیں اس لیے وہ بیرون ملک میں اپنا علاج کروانا چاہتے ہیں۔
حالیہ امریکا میں مزدور اپنے مطالبات کے لیے ہڑتالیں، احتجاج اور مظاہرے کر رہے ہیں۔ اس ٹریڈ یونین تحریک میں لاکھوں مزدور شامل ہو گئے ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد ہالی ووڈ ملازمین اور ٹی وی چینلز کے کارکنان نے اتنے بڑے پیمانے ہر ہڑتال نہیں کی۔ 60 ہزار ٹی وی ملازمین 40 ہزار ہالی ووڈ ورکرز اور 24 ہزار نرسیں تنخواہوں میں اضافہ، صحت کے فنڈ میں کٹوتی کے خلاف اور ڈاؤن سائزنگ کے خلاف مسلسل احتجاج اور ہڑتال کر رہے ہیں، مگر انتظامیہ اور مالکان ابھی تک ان کے مطالبات ماننے کو تیار نہیں۔
کیلی فورنیا کی یونیورسٹیوں کے اساتذہ ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ ڈیموکریٹک پارٹی کی پارلیمنٹ کی رکن ایلگزنڈر اوکاکسی نے ہڑتالیوں کی حمایت کی ہے۔ برسوںسے اپنی تنخواہوں میں 4 فیصد کے اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ دنوں ڈیرے (Deere) اینڈ کمپنی کے 10,000 مزدوروں نے مارچ کیا۔ انھوں نے پنشن کے حقوق یعنی اضافے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مزدوروں کا اکثر مطالبہ ہے کہ ہم مزدوروں سے زیادہ کام لیا جاتا ہے۔ ہالی ووڈ کے فلم ورکرز اور کرو ورکرز نے دوسری عالمی جنگ کے بعد یہ سب سے بڑی ہڑتال کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم سے بغیر لنچ کے وقفے کے 12 گھنٹے کام لیا جاتا ہے۔ فلم اور کرو ورکرز کی ہڑتال میں اضافہ ہوا ہے۔ غذا کی دیوہیکل کمپنی مونڈیلس اور الباما میں کوئلے کے کان کن بھی ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ 2020 میں گیلپ کی رپورٹ کیمطابق 10.8 فیصد مزدور زیادہ منظم ہوئے ہیں جنھیں امریکا کے 65 فیصد عوام کی حمایت حاصل ہے۔ ان ہڑتالوں اور احتجاج میں IATSE پیداواری مزدور، UAW، BCTIN مشروبات کی ٹریڈ یونین شامل ہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن جو اقتدار میں آنے سے قبل مزدوروں کا حامی اور زیادہ بائیں بازو کی جانب جھکاؤ کا اظہار کرتے تھے، ان سے مزدوروں کا مطالبہ ہے کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ وہ مزدوروں کے مطالبات کی حمایت کریں اور کمپنیوں و انتظامیہ پر دباؤ ڈالیں کے مزدوروں کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔ 1886 سے آج تک امریکا میں ٹریڈ یونین پر انارکسٹ ہی حاوی رہے اور ہیں۔ مگر کبھی بھی جتایا اور نہ اپنی تنظیم یا نام و نمود کا اظہارکیا۔ اس ہڑتال میں بھی کوئی گملا بھی نہیں ٹوٹا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا سرمایہ دار دنیا کی سپرپاور ہے، اگر یہاں کے مزدور ایک بار اکٹھے کھڑے ہوئے تو امریکا میں سرمایہ داری کے خلاف زلزلہ آجائے گا۔
یہ مزدور ہی تھے جنھوں نے 1886 میں احتجاج کے ذریعے 8 گھنٹے کی ڈیوٹی کروائی تھی۔ سیائل میں آئی ایم ایف کا گھیراؤ کیا تھا، وال اسٹریٹ قبضہ تحریک چلائی تھی، پھر سیاہ فاموں کی عظیم تحریک چلائی اور اب ہفتوں سے مزدوروں کی متحدہ اور منظم تحریک چل رہی ہے۔ امریکی صدارتی انتخابی خبروں کی بڑی دھوم دھام سے نشر کی جاتی ہیں اس لیے کہ انتخابات سے کچھ ہوتا ہواتا نہیں۔ مزدور تحریک اپنے مطالبات کے ساتھ ساتھ طبقاتی استحصال کے خلاف بھی بات کرتی ہیں۔ اس لیے حکمرانوں کو خدشہ رہتا ہے کہ کہیں یہ چنگاری، شعلہ بن کر انقلاب کی جانب نہ چل دے۔
ورکرز سولڈرٹی فیڈریشن پاکستان